اک پری چہرہ کی دل دوز ہنسی مار گئی
چند لمحوں کی ہمیں یارو خوشی مار گئی
حق پرستوں کو سدا دار کا تحفہ ہی ملا
ہم سے درویشوں کو یہ سادہ دلی مار گئی
زندگی ہیر کے جلوؤں پہ نچھاور کر دی
ایک رانجھے کو تو یہ دل کی لگی مار گئی
جس کو قسمت سے نہ آنچ آئی کبھی خاروں سے
باغِ دنیا میں اسے ایک کلی مار گئی
میں نے دنیا کے سبھی طعنے سہے ہیں ہنس کر
یہ الگ بات ہے اک بات تری مار گئی
دردِ دل سے ہمیں آرام تو آ ہی جاتا
اک مسیحا کی ہمیں چارہ گری مار گئی
No comments:
Post a Comment